ہم پر وہ تازہ ستم کرتے رہے

Poet: By: ghulam mujtaba kiyani, Lahore

 ہم پر وہ تازہ ستم کرتے رہے
اور ہم بس عرض غم کرتے رہے

جانے کب لوگوں نے دیکھا خوش مجھے
ظلم یہ جو دم بہ دم کرتے رہے

کب زباں سے ہم نے حال دل کہا
عرض یہ خود چشم نم کرتے رہے

ہم کو بھی ہے اس بات کا دکھ بہت
ذکر تیرا ہم جو کم کرتے رہے

اُن کے بارے بھی سوچ لو پرویز جی
جو کہ اپنوں پر ستم کرتے رہے

Rate it:
Views: 403
30 May, 2011