ہم پہ کیا کیا ستم نہیں ہوتا

Poet: یونس مجاز By: یونس مجاز, Haripur

ہم پہ کیا کیا ستم نہیں ہو تا
حوصلہ پھر بھی کم نہیں ہوتا

ہو تا ہے یار کے بچھڑ نے کا
کون کہتا ہے غم نہیں ہو تا

ہم شراب_طہور پیئیں گے
کیا وہاں جام و جم نہیں ہوتا

زندگی کٹ ہی جا تی ہے ان کی
جن کا کوئی صنم نہیں ہوتا

ہو گیا پھر کہیں کسی سے بھی
عشق کا تو دھرم نہیں ہوتا

سچ نکل آئے گا کہیں سے بھی
جھوٹ میں کوئی دم نہیں ہوتا

آزمائے طبیب سب ہم نے
درد _ دل ہے کہ کم نہیں ہوتا

غور لہجے پہ کر مجاز اپنے
بات کا زخم کم نہیں ہو تا

Rate it:
Views: 341
26 Jun, 2023