جس شخص کا نہ ہو پیار قسمت میں
غم سدا اس کا رہے یار قسمت میں
ہم کو بھول جاؤ مگر اتنا یاد رہے
ہم جیسے آتے نہیں بار بار قسمت میں
ہمیں چھوڑ دینا تھا اگر خزاں کی دہلیز پر
کیوں دو دن کے لیے آئی تھی بہار قسمت میں
اے غم ہجر یار ہمیں تیری ضرورت نہیں
ہم پہلے ہی غم رکھتے ہیں ہزار قسمت میں
وہ تیرے غم کو بھلا کیسے پالیں گے
جنہیں ملا ہو میری جاں غم روزگار قسمت میں
امتیاز جانے کب ختم ہو گی یار کی ناراضگی
جانے لمحے کب آئیں گے خوشگوار قسمت میں