ہم کو خوشی نہ دے گا یہ اظہار آج کا
کل تک یہ چھوڑ جائے گا دلدار آج کا
ہر روز اس کے چہرے کو پڑھتی ہوں مستقل
وہ شخص روز لگتا ہے اخبار آج کا
شائد یہ پھر ملے نہ ملے کیا خبر ہمیں
شائد یہ کل حریف بنے یار آج کا
جھکتا نہیں کسی کی نگاہوں کے سامنے
ایسا انا پرست ہے فنکار آج کا
جانے کہاں گئے ہیں سبو نوش بزم کے
سفلہ بہت ہے دوستو! میخوار آج کا
آتی نہیں نظر کیوں وشمہ وہ برکتیں
پھرتا ہے بندہ بندہ ہی بے کار آج کا