ہم کو کیا اپنے خریدار میسر آتے

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

ہم کو کیا اپنے خریدار میسر آتے
کوئی یوسف تھے کہ بازار میسر آتے

کیسا ہرجائی ہے مقبول بھی کس درجہ ہے
کاش ہم کو ترے اطوار میسر آتے

اس گلی میں ابھی تِل دھرنے کی گنجائش ہے
اور عاشق تجھے دو چار میسر آتے

کوچہ گردی سے ہی فرصت نہیں دن رات ہمیں
گھر کے ہم ہوتے تو غمخوار میسر آتے

دربدر پھرتے رہے سوختہ ساماں تیرے
ہم مہاجر تھے کہ انصار میسر آتے؟

اپنے سینے کا یہ ننھا سا دِیا کام آیا
نہ یہ جلتا، نہ یہ اشعار میسر آتے

Rate it:
Views: 507
27 Aug, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL