ہواؤں سے یہ کہنا ہے

Poet: Mazhar Iqbal Samar By: Mazhar Iqbal Samar, kharian-gujrat

ہواؤں سے یہ کہنا
چراغ جلتے رہنے دو

چراغ جلتے رہے تو
روشنی بکھیریں گے

روشنی کے آنچل میں
آگہی بھی ہوتی ہے

آگہی کے دامن میں
درد کے بسیرے ہیں

درد کے ہاتھوں میں
زندگی کھلونا ہے

زندگی کی آنکھوں میں
گھٹائیں برستی ہیں

گھٹاؤں کے برسنے سے
دل اداس رہتا ہے

اداسیوں کے آنگن میں
اندھیرے چھا جاتے ہیں

اندھیروں میں یادوں کے
چراغ روشن ہوتے ہیں

چراغ سے ہواؤں کی
دشمنی پرانی ہے

ہواؤں سے یہ کہنا ہے
چراغ جلتے رہنے دو

Rate it:
Views: 286
19 Aug, 2009