ہوا میں رہتے ہوئے واسطے زمین سے رکھ
مکان بیچ کے بھی ضابطے مکین سے رکھ
ہر اک مقام پہ رک کر گماں سے کیا لینا
یہ راہ شوق ہے یاں رابطے یقین سے رکھ
بڑے نصیب سے ملتی ہے یار کی چھوکٹ
تمہیں ملی ہے تو نہ فاصلے جبین سے رکھ
نگار خانہء دل میں سجا کے دیکھ اسے
نگاہ ناز کے سب سلسلے اس حسین سے رکھ
نوائے شام کی اس بے بسی کو جینے دے
جنوں کے مرحلے سارے دل حزین سے رکھ