ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام بھی آئے
آئے تو سہی بر سر الزام ہی آئے
تاروں سے سجا لیں گے رہ شہر تمنا
مقدور نہیں صبح چلو شام ہی آئے
کیا راہ بدلنے کا گلہ ہم سفروں سے
جس راہ سے چلے تیرے در و بام ہی آئے
باقی نہ رہے ساکھ ادا دشت جنوں کی
دل میں اگر اندیشہ انجام ہی آئے
ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام بھی آئے
آئے تو سہی بر سر الزام ہی آئے