ہونٹ خاموش ہیں کہنے کو رہا کچھ بھی نہیں

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلا

ہونٹ خاموش ہیں کہنے کو رہا کچھ بھی نہیں
خط تو لکھا ہے مگر اس میں لکھا کچھ بھی نہیں

عشق میں پہلے ہی سب کچھ میں لٹا بیٹھی ہوں
اب مرے پاس میں لٹنے کو بچا کچھ بھی نہیں

غم ملے درد ملا اور ملی رسوائی
عشق میں ا سکے سوا مجھکو ملا کچھ بھی نہیں

ایک میں ہوں جو جلا بیٹھی ہوں اپنی دنیا
ایک تم ہو جو یہ کہتے ہو جلا کچھ بھی نہیں

بس یہی کہہ کے سنا دی مرے منصف نے سزا
ہے یہی تیری خطا تیری خطا کچھ بھی نہیں

تم کو پھولوں کی تمنا ہے تو جاؤ اے صنم
میرے گلشن میں تو کانٹوں کے سوا کچھ بھی نہیں

درد غزلوں میں بیاں کرتی ہوں اپنا" وشمہ"
یار لکھنے کو مرے پاس نیا کچھ بھی نہیں

Rate it:
Views: 664
06 Jul, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL