ہوں آج اداس بہت اس بڑھتی ہوئی ظلمت کی طرح
چاندنی بن کے اتر آ کسی راحت کی طرح.
ہم جو پھولوں کی محبت کے تمنائی تھے بہت
بکھرے بھی تو کسی گل کی صباحت کی طرح.
ہمیں عزیر نہ جانو مگر حقیقت ہے
بچھڑے تو ڈھوندو گے کسی ساعت کی طرح.
یادوں میں بسا رکھا ہے آج بھی تم کو
کبھی مسکان کبھی آنسو امانت کی طرح.
ٹوٹ کے بکھر گئ سبھی چاہت اس دن عنبر
بدل گیا جب وہ کسی بدلی ہوئی رت کی طرح.