ہوں گے کئی چاہنے والے ٗ ہم نہ ہوں گے
اب تیرے نصیب میں ستم نہ ہوں گے
نام ظلموں کا دیا میری اپنائیت کو تُو نے
میرے خلوص کے اب تجھے غم نہ ہوں گے
چھوڑ جاؤں گی میں تجھے تیرے حال پہ
مگر یاد رہے ٗ محبت کے پل ختم نہ ہوں گے
یہ اور بات ہے کہ تُو ساتھ نہ ہو گا
یہ اور بات ہے کہ وہ موسم نہ ہوں گے
جو کبھی جوڑے تھے نازوں سے ہم نے
وہ کھوئے ہوئے تعلق باہم نہ ہوں گے
کونہ ڈھونڈ لیں گے دنیا کا کوئی
جہاں محبت کے ریت رسم نہ ہوں گے