ہو بھی سکتا ہے کہ وہ مجھ کو اکیلا رکھے
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیااب سمندر کی طرح ندیا بھی پیاسا رکھے
ہو بھی سکتا ہے کہ وہ مجھ کو اکیلا رکھے
زندگی میں نے عزابوں کی طرح کاٹی ہے
تجھ کو یہ زیست محبت کا مسیحا رکھے
خود کو کہتا ہے محبت کا جو بازی گر
وہ جہاں بھی رکھے میرا ہی تماشا رکھے
میں بھی چاہوں گی محبت کا سمندر بن کر
میرے ہونٹوں پہ اگر پیار کا دریا رکھے
جس محبت نے مجھے مان دیا ہے جگ میں
اس محبت کو سدا شان سے اللہ رکھے
میں تو ہو جاؤں گی تحلیل اسی روح میں پر
وہ بھی بانہوں میں محبت سے زیادہ رکھے
چھٹ بھی سکتے ہیں جفاؤں کے یہ وحشی منظر
وہ دعاؤں کا اگر ہاتھ میں کاسہ رکھے
و ہ اگر خوش ہے مجھے دیکھ کے غم کا بادل
اس کی حسرت کو خدا ایسے کا ویسا رکھے
مجھ سے اب جان چھڑاتی ہو تو سن لو وشمہ
"جا خدا میری طرح تجھ کو بھی تنہا رکھے"
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






