ہیں سارے انکشاف اپنے ہیں سارے ممکنات اپنے
ہم اس دنیا کا سارا علم لے جائیں گے سات اپنے
چمک ویسی نہ ماتھے پر دمک ویسی نہ چہرے پر
ستارے کس کے گھر جانے لٹا آئی ہے رات اپنے
نہ ہوگی دل کشی دنیا میں اک دن وہ بھی آئے گا
کہ سارے راز اگل دے گی کسی دن کائنات اپنے
نہیں گر دیکھ سکتی موت سے لڑتے ہوئے مجھ کو
تو پھر اے زندگی لے جا تو سارے التفات اپنے
کھلا ہے عمر کی شام حزیں میں راز یہ پاشیؔ
کہ ہر دم موت کو بھی ساتھ رکھتی ہے حیات اپنے