ہیں مری قبر پہ وہ جلوہ نما میرے بعد
عشق کا میرے اثر ان پہ ہوا میرے بعد
اور کچھ دیر مرے غم کی کہانی سن لو
ورنہ پھر کون کرے گا یہ گلہ میرے بعد
دیکھ اس گل کو کسی غیر کا دینا نہ پیام
میں کہے دیتا ہوں اے باد صبا میرے بعد
کیوں نہ خوش ہوں کہ غم ہجر سے مر کر چھوٹا
اب جو آئیں بھی تو پھر لطف ہے کیا میرے بعد
اور کچھ غم نہیں غم ہے تو اسی کا غم ہے
لاش پر میری کریں گے وہ بکا میرے بعد
ان سے کہہ دے یہ کوئی جا کے پیام شیداؔ
دھیان رکھنا مرا اے ماہ لقا میرے بعد