Add Poetry

ہے دعا یاد مگر حرفِ دعا یاد نہیں

Poet: Sagar By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

 ہے دعا یاد مگر حرفِ دعا یاد نہیں
میرے نغمات کو اندازِ دعا یاد نہیں

ہم نے جن کے لئیے راہوں میں بچھایا تھا لہو
ہم سے کہتے ہیں وہی، عہدِ وفا یاد نہیں

زندگی جبرِ مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانے کس جرم کی پائی ہے سزا، یاد نہیں

میں نے پلکوں سے درِ یار پہ دستک دی ہے
میں وہ سائل ہوں جسے کوئی صدا یاد نہیں

کیسے بھر آئیں سرِ شام کسی کی آنکھیں
کیسے تھرائی چراغوں کی ضیاء یاد نہیں

صرف دھندلاتے ستارے کی چمک دیکھی ہے
کب ہوا، کون ہوا، مجھ سے جدا، یاد نہیں

آؤ اک سجدہ کریں عالمِ مدہوشی میں
لوگ کہتے ہیں کہ ساغر کو خدا یاد نہیں

Rate it:
Views: 306
17 Oct, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets