پریشان ان کی نگاہ دیکھتے ہیں
دل بلبل کو خفا دیکھتے ہیں
ستاروں کی قسمت فرش پہ ہے آئی
مقدر کے مارے نصیب اٹھا دیکھتے ہیں
ہے دیکھا مقدر کو کس نے جہاں مے
ستارے بھی قسمت کی را دیکھتے ہیں
لگے چاند کو جو گرہن رضا
جوتشی بھی خدا کی پناہ دیکھتے ہیں
لکیروں سے چلتا حیات سفر یہ سنا ہے
ہم بھی مٹھی کو اپنی دبا دیکھتے ہیں
دم گھٹنے سے ملے گی فنا اس عمر کو
آتی ہے پھر کیسے قضا دیکھتے ہیں