Add Poetry

ہے شکستہ اسے ساحل پہ اتارا بھی نہیں

Poet: dr.zahid sheikh By: dr.zahid sheikh, lahore pakistan

ہے شکستہ اسے ساحل پہ اتارا بھی نہیں
ڈوبتی ناؤ کو تنکے کا سہارا بھی نہیں

اپنی منزل کی طرف قافلہ اب کیسے بڑھے ؟
ظلمت شب بھی ہے روشن کوئ تارا بھی نہیں

جب بھی ملتا ہے نئے درد ہی دیتا ہے مگر
اس ستم گر کے بنا اپنا گزارا بھی نہیں

یہ تو ممکن تھا پلٹ آتا مہرباں ہو کر
اس کو روکا بھی نہیں ، اور پکارا بھی نہیں

کچھ طبیعت بھی ترے غم میں ہے بکھری بکھری
اپنے بالوں کو کئ دن سے سنوارا بھی نہیں

ہے کٹھن راہ گزر ، دور بھی منزل ہے بہت
اور پھر بوجھ ترے غم کا اتارا بھی نہیں

Rate it:
Views: 514
21 Oct, 2012
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets