میری حالت ہے کہ احساسِ طرب ہے کوئی
تیرے بے ساختہ ہنسنے کا سبب ہے کوئی
فتنئہ گردشِ دوراں ذارا آہستہ گزر
سایہِ زلف میں آرام طلب ہے کوئی
اپنے رونے کا سبب تو نہیں معلوم مگر
لوگ کہتے ہیں کہ تقریبِ طرب ہے کوئی
آج تک اُن سے رہ و رسم چلی جاتی ہے
جن سے کچھ پہلے توقع تھی نہ اب ہے کوئی
یا تجھے دیکھ کے بھر آئے خوشی سے آنسو
یا میری آنکھوں میں گزری ہوئی شب ہے کوئی
جانے کن لوگوں کی بستی میں چلے آئے فراز
آبدیدہ ہے کوئی خندہ بلب ہے کوئی