ابھی آنکھوں کو ذرا سونے دو کہ نیند آئی ھے تیری صورت جو نظر آئے گی تو رسوائی ھے جلتے خوابوں کی تپش سے میں پگھل جاتا ھوں روح اک موم کی مورت میں سمٹ آئی ھے پھر انہی سوچوں کےدائرے میں بہکتا ھوں اکثر ذھن میں شور ھے مگر یادوں میں تنہائی ھے