یادوں کی تجسیم پہ محنت ہوتی ہے
Poet: احمد شہریار By: تنویر سپرا, Swatیادوں کی تجسیم پہ محنت ہوتی ہے
بیکاری بھرپور مشقت ہوتی ہے
ایسا خالی اور اتنا گنجان آباد
آئینے کو دیکھ کے حیرت ہوتی ہے
دیواروں کا اپنا صحرا ہوتا ہے
اور کمروں کی اپنی وحشت ہوتی ہے
اس کو یاد کرو شدت سے یاد کرو
اس سے تنہائی میں برکت ہوتی ہے
بچپن جوبن اور بڑھاپا اور پھر موت
سب چلتے رہنے کی عادت ہوتی ہے
جینا تو بس لفظ ہے اک بے معنی لفظ
موت سے پہلے موت کی فرصت ہوتی ہے
ایسی آزادی اب اور کہاں ہوگی
عشق میں سب کرنے کی اجازت ہوتی ہے
آنسو موتی جگنو تارہ سورج چاند
ہر قطرے کی اپنی قسمت ہوتی ہے
More Sad Poetry






