تم میری آنکھ کے آنسو نہ بھلا پاؤ گے جو نکلے عید کے دن
ان کہی بات کو سمجھو گے تو یاد آؤں گا تمہیں عید کے دن
عید کے دن ہم نے خوشیوں کی طرح دکھ بھی اکٹھے دیکھے
صفحہء زیست کو پلٹو گے تو یاد آؤں گا تمہیں عید کے دن
میری یادوں کی خوشبو تمہیں کھولے گی گلابوں کی طرح
تم اگر خود سے نا بولو گے تو یاد آؤں گا تمہیں عید کے دن
میری ان کہی باتوں پہ آج سب تم محفل یاراں پہ ہو مغرور بہت
جب کبھی ٹوٹ کے بکھرو گے تو یاد آوں گا تمہیں عید کے دن
شال پہنائے گا کون دسمبر میں سرد اور ٹھہرتی راتوں میں
بارشوں میں کبھی بھیگو گے تو یاد آوں گا تمہیں عید کے دن
حادثے آیئں گے بہت تمہارے جیون میں تو تم ہوں گے نڈھال
جب دیوارں کو تھامو گے تو یاد آؤں گا تمہیں عید کے دن
شامل ہے اِس عید پہ میری آہوں میں بختوں کی تاریکی بھی
تم جب بھی بنو گے سنورو گے تو یاد آؤں گا تمہیں عید کے دن