Add Poetry

یاد آ کے تری ہجر میں سمجھائے گی کس کو

Poet: جلالؔ لکھنوی By: Sahir, Lahore

یاد آ کے تری ہجر میں سمجھائے گی کس کو
دل ہی نہیں سینہ میں تو بہلائے گی کس کو

دم کھنچتا ہے کیوں آج یہ رگ رگ سے ہمارا
کیا جانے ادھر دل کی کشش لائے گی کس کو

اٹھنے ہی نہیں دیتی ہے جب یاس بٹھا کر
پھر شوق کی ہمت کہیں لے جائے گی کس کو

جب مار ہی ڈالا ہمیں بے تابئ دل نے
کروٹ شب فرقت میں بدلوائے گی کس کو

مر جائیں گے بے موت غم ہجر کے مارے
آئے گی تو اب زندہ اجل پائے گی کس کو

اچھا رہے تصویر کسی کی مرے دل پر
کمبخت نہ ٹھہرے گا تو ٹھہرائے گی کس کو

کچھ بیٹھ گیا دل ہی یہاں بیٹھ کے اپنا
غیرت تری محفل سے اب اٹھوائے گی کس کو

اس وعدہ خلافی نے اگر جان ہی لے لی
پھر جھوٹی تسلی تری تڑپائے گی کس کو

کیوں لیں گے جلالؔ آ کے مرے دل میں وہ چٹکی
جھپکے گی پلک کاہے کو نیند آئے گی کس کو

Rate it:
Views: 225
21 Oct, 2021
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets