سوتے سوتے
نیند ختم ھوگئی
تیرا خیال آیا تو آنکھوں
کی خشکی ختم ھوگئی
مدت سے بھولی ہوئی تھی کچھ یادوں کو
یاد کا تو مدت ختم ھوگئی
کہاں خبر تھی کہ
تجھ سے اتنی الفت ہو گئی
اپنا گلیا تکیہ دیکھا تو خبر ہوگئی
انجان ہوں میں ہا تھوں کی
لکیروں سے ہماری تقدریوں سے
ہاتھ اٹھایاں یا سجدہ کیا
جو بھی دعا کی
تیرے نظر ھوگئی