ٹوٹےکوئی ستارہ تو تو یاد آتا ہے
ٹپکے کوئی آنسو بیچارہ تو تو یاد آتا ہے
تیرا جمال تیرا خیال تیری یاد ہے سرمایہ حیات
درد سے ہو نہ جب چھٹکارہ تو تو یاد آتا ہے
کیا دن تھے وہ بھی جب تجھے دیکھ دیکھ جیتے تھے
کوئی کسی کو لگے جب پیارا تو تو یاد آتا ہے
تیری ہنسی تھی موسم بہار ناراضگی پہ فضاہیں بھی سوگوار
موسم بدلے کوہی نظارہ تو تویاد آتا ہے
ایسی ھی اک سیاہ رات تھی جب تو چھوڑ گیا تھ
آتا ہے جب بھی یہ وقت دوبارہ تو تو یاد آتا ہے
سر جھکاھے روز گزر جاتا ھوں اس گلی سے ابد
ہوتا ہے جب کہہیں اشارہ تو تو یاد آتا ہے