یاد_ماضی بھولانا چاہتا ہوں
Poet: طاہر عباس استوری By: Tahir, Gilgitیاد_ماضی بھولانا چاہتا ہوں
نئی دنیا بسانا چاہتا ہوں
کلیاں مرجا نہ جائیں کھلتے کھلتے
میں ان کی آبیاری چاہتا ہوں
نہیں ہے مجھ کو ڈر دورخ کا کچھ بھی
تری دنیا سے دامن کو بچانا چاہتا ہوں
داغ اپنے تو مٹنے والے نہیں
داغ اب اوروں کے مٹانا چاہتا ہوں
گزارہ کر لیا ہے ٹکڑوں پر
خود ہی اب کچھ کمانا چاہتا ہوں
زور_آندھی جسے بجھا نہ سکے
دیا اک ایسا جلانا چاہتا ہوں
مٹا کر آگ نفرت کی یہاں سے
محبت کی شمع جلانا چاہتا ہوں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






