یار جب تُو مجھے میسر تھا

Poet: علی جامی By: علی جامی, Faislabad, Pakistan

یار جب تُو مجھے میسر تھا
ایک اک پل بہت معطر تھا

اب دسمبر بھی جون لگتا ہے
اشک آنکھوں میں خون لگتا ہے

دل کی دھڑکن میں کب تسلسل ہے
بے قراری سے اک مسلسل ہے

تیری آغوش میں مرا سونا
ہائے کمبخت اب مرا رونا

ہر گھڑی کاٹ کاٹ کھاتی ہے
غم زدہ کو بھی نیند آتی ہے

ایک دن سال کے برابر ہے
یار یہ بھی کوئی دسمبر ہے

وہ دسمبر کے یار جیسا تھا
رُت خزاں میں بہار جیسا تھا

لمحہ لمحہ مرا منور تھا
یار جب تُو مجھے میسر تھا

ہائے کیسا وہ بھی دسمبر تھا
 

Rate it:
Views: 247
15 Aug, 2024
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL