یوں تو اک درد کا رشتہ ہے زمانے بھر سے لوگ کچھ زیست کا عنوان بھی ہو جاتے ہیں شہر بھر کو میں محبت تو سکھا دوں لیکن خود تراشے ہوئے بھگوان بھی ہو جاتے ہیں