یوں حوصلہ دل نے ہارا کب تھا
Poet: Parveen Shakir By: Najeeb Ur Rehman, Lahoreیوں حوصلہ دل نے ہارا کب تھا
سرطان میرا ستارا کب تھا
لازم تھا گزرنا زندگی سے
بِن زہر پیے گزارا کب تھا
کچھ پَل اُسے اور دیکھ سکتے
اشکوں کو مگر گوارا کب تھا
ہم خود بھی جدائی کا سبب تھے
اُس کا ہی قصور سارا کب تھا
اب اَور کے ساتھ ہے تو کیا دُکھ
پہلے بھی کوئی ہمارا کب تھا
اِک نام پہ زخم کِھل اُٹھے تھے
قاتل کی طرف اشارہ کب تھا
آئے ہو تو روشنی ہوئی ہے
اِس بام پہ کوئی تارا کب تھا
دیکھا ہوا گھر تھا پر کسی نے
دُلہن کی طرح سنوارا کب تھا
More Sad Poetry







