تیری آنکھوں سے منکشف ہوں میں
تیرے دل میں جو معتکف ہوں میں
تیری صورت سے مجھ کو کیا مطلب
تیری سیرت کا معترف ہوں میں
دل میں جو ہے وہی زباں پر ہے
اپنے چہرے سے منکشف ہوں میں
میں سمجھتا ہوں تیری مجبوری
کب حقیقت سے منحرف ہوں میں
لوگ سارے ہی ایک جیسے ہیں
پر زمانے سے مختلف ہوں میں
کیا بتاؤں کہ کتنا سیدھا ہوں
یوں سمجھ لیں کہ بس "الف" ہوں میں