یوں نہ کبھی محبت میں عداوت ہوتی
کاش ایسی نہ میری قسمت ہوتی
محبت ہی میں رہ کر جیتی رہتی مَیں
محبت ہی سدا میری عبادت ہوتی
شرارتیں نہ اُس کی دل میں اُتری ہوتیں
تو کبھی نہ شروع یہ قیامت ہوتی
حوصلے محبت کے سدا ہوتے ہی رہتے
اندوہ و رنج ٗٗٗٗٗٗٗٗ الم کی گر یہ عنایت نہ ہوتی
وہ بھی مر جاتا اے کاش مجھ پر
اُسے بھی میرے پیار کی حسرت ہوتی
نہیں ٗ یہ تو بس رونا لکھ رہی ہوں
مر نہ جاتے گر اُس سے شکایت ہوتی
قطع تعلق وہیں پر خود سے کر دیتے
جہاں اُس سے شکایت حقیقت ہوتی
اُسے حالتِ ویران دکھانی تھی ہمیں
بے سکونی لکھنے سے گر فرصت ہوتی