یکطرفہ محبت کرنے کا خیال آیا ہے
پھر میرے سامنے قيس کا حال آیا ہے
ہم تلاش میں رہے عمر بھر جس کی
آج اُسی سے ملنے کا سوال آیا ہے
کٹ رہی ہے زندگی کسی حسرت میں
دیکھو اسی حسرت میں نیا سال آیا ہے
کون ہوتا ہے درد دل کا ساتھی یہاں
مرتے دم بس یہی دل میں ملال آیا ہے
اُسی پر رکھا ہے یہ کاروبار محبت
جس پر ناچیز یہ مرا دل آیا ہے