میری نظروں کا دھوکہ تھا جسے میں روشنی سمجھا
فقط وحشت ہی وحشت تھی مگر میں زندگی سمجھا
گلے مل مل کے روئے ہم بچھڑنے کی حقیقت پر
تپے صحرا کی حدت کو میں اپنی زندگی سمجھا
ہوا ہے اس قدر مانوس وہ میری اداسی سے
کہ میرے مسکرانے کو وہ میری بے رخی سمجھا
یہی خوش فہمیاں میری تو اکثر مار دیتی ہیں
میں اس کی بے وفائی کو بھی اسکی بے بسی سمجھا
اسے معلوم ہی کب تھا دل ناکام کا قصہ
میرے اشکوں کی بارش کو وہ میری شاعری سمجھا