یہ آرزو تھی اس فصل گل میں مرجاؤں

Poet: آغا نسیم حسین By: آغا نسیم حسین, Karachi

اے دل
یہ آرزو تھی اس فصل گل میں مرجاؤں،
فضا میں نگہت گل کی طرح بکھر جاؤں۔

تمنا تھی کہ ایسی للکار بن جاؤں،
جو گونج اٹھے تمام شھر میں صبح نوید کی طرح۔

شہر واسیو آج زرا سن لو تم
بے آسرا رہو گے، مرجاؤ گے

موت توہے، جو موت سے نہیں آتی،
زندگی صرف مر مر کر جینے کا نام نہیں۔

زندگی جیو عقاب کی طرح،
جو نظرین جمائے اپنے شکار پر اونچی اڑان بھرتا ہے

سچ تو یہ ہے کہ کچھہ لوگ جیتے ہیں اپنے لیئے
اور بہت کم، لوگوں کا روگ لے کر جیتے ہیں۔

زمیں کا سوگ منانے میں کدھر جاؤں؟
یہاں تو جو بھی ہے فلک مقام اے دل

کورے کاغز پر لکھوں کیا؟ اے دل
نسیم تو نہ بدلا ہے، نہ بدلے گا

کل کیا ہونا ہے نہ تو سمجھے گا

Rate it:
Views: 435
28 Jun, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL