آپ جن کے قریب ہیں
وہ لوگ خوش نصیب ہیں
آپ مل کر بچھڑ گئے
آپ بھی کتنے عجیب ہیں
شاید کہ آپ بدل گئے
شاید کسی کے قریب ہیں
آپ تو دل نہ دُکھائیے
آپ تو میرے حبیب ہیں
میری محبت آپکے ساتھ ہے
آپ بھلا کب غریب ہیں
بےرُخی رہے گی کب تک؟
خندہ زن سب رقیب ہیں
کوئی مسیحائی کرے گا کیا؟
ہم آپ اپنے طبیب ہیں
کسی سے کوئی گلہ نہیں
یہ دکھ ہمارے نصیب ہیں
کتابِ ہستی بکھر گئی ہے
اوراقِ زندگی بےترتیب ہیں
نارسائی کی اپنے دوش پر
ہم اٹھائے ہوئے صلیب ہیں
بیت چکی ہے فصل ِ بہار
بےبال و پر عندلیب ہیں
رعنا! یہ جدائیوں کے موسم
یہ آنسو ہمارا نصیب ہیں