کی اس نے ایسی بات کہ یہ آنکھ رو پڑی
قسمت کی بدحالی پر یہ آنکھ رو پڑی
آنے سے بہار کے وہ چمن کھل اٹھا
پر گل کی بربادی پر یہ آنکھ رو پڑی
ستم سہ سہ کے ایسا عادی ہوا وہ شخص
کہ آزادی پر اسکی یہ آنکھ رو پڑی
چھپاتی رہی اپنا آپ زمانے کے سامنے
آئینے میں عکس دیکھا تو یہ آنکھ رو پڑی
ہوا انکی محفل میں جب میرا تذکرہ
عائش ہزار ضبط کہ بعد بھی یہ آنکھ رو پڑی
لاکھ چاہوں تو بھی نہیں بھول سکتی اسکو
آج بھی جس کی یاد پہ یہ آنکھ رو پڑی