یہ اِک ٹینشن۔۔۔۔۔۔۔

Poet: imran Gohar By: imran Gohar, Faisalabad

یہ اِک ٹینشن
مجھے اندر ہی اندر مار ڈالے گی
نہ جانے پر سکون نیند مجھے ہو نصیب کب
کبھی فکرِسحر رہے تو کبھی انتظارِ شب
بھلا
یوں ہی حالات کے بھروسے کب تک مجھ کو
در بدر ٹھوکروں کا سامنا کرنا ہو گا
مفلسی کے سفر کے اِس تاریک رستے پر
چاک در چاک لبادہِ بے بسی اوڑھے
ہر ایک شخص میرے رو برو کھڑا ایسے
کسی سنگین حادثے سے ڈرا ہو جیسے
میں
اِک لمحے کو سبھی رنج و ستم بھول تو جاؤں
پر
فضا میں جب کسی طائر کو بھٹکتا دیکھوں
کسی بچے کو بنا دودھ بلکتا دیکھوں
کسی بوڑھے کو بڑھاپے میں سسکتا دیکھوں
کسی نو عمر کو چوری پہ آمادہ دیکھوں
تو گویا سوچ کی اِک گہری ندی میں ڈوب جاتا ہوں
نہ جانے اور کتنے ہدفِ مفلسی ہوں گے
نہ جانے کتنے دلوں میں ابھی آزار ڈالے گی
یہ اِک ٹیشن مجھے اندر ہی اندر مار ڈالے گی

Rate it:
Views: 601
31 Dec, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL