یہ بات عمر بھر
سمجھ نہ پایا میں
کیوں دل میرا
اُس کا طالبگار تھا
عبادت ہم سے ہو نہ سکی
اس کا غم نہیں ہے
اُن کو یاد کرنا بھی تو
عبادت سے کم نہیں
کہۂ کر گیۓ تھے کہ
اب نہ کبھی لوٹ کر آئیں گے پھر
خیالوں میں اُن کا میرے آنا بھی
کسی عنایت سے کم نہیں
اُن کو کھو کر میں
اِن چاندنی راتوں کا کیا کرنا
اُن کے بغیر تو اب
چاند بھی تو کسی انگارے سے کم نہیں
اُن کی یادوں کو تو سب نے
کبھی نظم غزل گیت کہا
لیکن ہم بھی تو
اُن کی یادوں میں روۓ بھی تو کم نہیں