یہ تمنا تھی اسے پاس بلاتے ہم
بیٹھا کر پاس اپنا حال سناتے ہم
بتا کر دکھ اسے اپنے
خود روتے اور اسے رلاتے ہم
آنکھیں کر کے چار اس سے
بات کو آگے بڑھاتے ہم
کر کے شامل اسے آنسوئوں میں
اپنی پلکوں پر بیٹھاتے ہم
دیکھ کر حسن صورت اسکی
اس دل کو تڑپاتے ہم
یہ تمنا تھی اسے پاس بلاتے ہم
بٹھا کر پاس اپنا حال سسناتے ہم