یہ درد ایسا نہیں جس کی بنی ہو کوئی دوا
اے میرے غمگسار! اب چھوڑ دے تو بس
تیرے میرے چاہنے سے کچھ حاصل نہیں ہے
ہماری سب کاوشیں ہو چکی ہیں بے کار بس
دشمنوں کو برا بھلا کہنا ہمیں زیب نہیں دیتا
ہاں دشمنی کے واسطے کافی ہیں یار بس
میں مرنے سے کب ڈرتا ہوں پر اک تمنا ہے
میری میت پہ کھڑا ہو کے روئے وہ اک بار بس