یہ دعوہ ہے میرا

Poet: Hafeez Javed By: Muhammad Hafeez Javed, Riyadh, KSA

اپنوں کے خلوص کی قدر کرنا کبھی تو سیکھ لو گے
زمانے نے رنگ اگر بدلا، تو بکھرنا بھی سیکھ لو گے

دشمنی کے یہ سارے رستے آسان لگ رہے ہیں تمہیں
جس رفتار سے بھاگ رہے ہو کہیں گرنا بھی سیکھ لو گے

اپنی چالاکی جسے سمجھتے ہو، خود فریبی ہے تمہاری
مگر اپنے فریبوں سے کبھی تم، شرمانا بھی سیکھ لو گے

تم سدا کے احسان فراموش تو تھے ہی، مگر لگتا ہے
اپنی ہستی کی جان پہچان سے مکرنا بھی سیکھ لو گے

جاوید کی بات پلو سے باندھ لو، تم بدل لو رویہ اپنا
یہ دعوہ ہے میرا! کہ تم زندگی کا مفہوم سیکھ لو گے

Rate it:
Views: 483
03 Jun, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL