یہ رات بھی گزر گئی
تجھے بھولنے کی جفا میں
تیری یاد کی وفا تلک
پُر سکون نیند کی آہ میں
تجھے دیکھنے کی چاہ تلک
اتری ہے یہ رات اس طرح
تیرے وصل سے لے کر فراق تلک
اُن آنسوئوں کی لرزشوں میں
جو گرا تو صرف پلکوں کی باڑ تلک
میرا وجود طالب دعا بنا
تہجد سے لے کر نماز فجر تلک
چلو یہ رات بھی گزر گئی
نئے سویرے کی تلاش تلک