یہ سلگتی شام پہ جلتی سحر دیکھے گا کون

Poet: شمیم فرحت By: واصف, Quetta

یہ سلگتی شام پہ جلتی سحر دیکھے گا کون
اور وہ بھی روشنی کے نام پر دیکھے گا کون

کچھ نہ کہہ کر بھی بہت کچھ کہہ دیا ہم نے مگر
بولنے کے شوق میں چپ کا ہنر دیکھے گا کون

روشنی کے واسطے خود پھونک ڈالا اپنا گھر
دیدنی ہے یہ تماشا بھی مگر دیکھے گا کون

چھوڑ کر رہبر مجھے اب اپنی اپنی راہ لیں
منزلوں کے نام پر گرد سفر دیکھے گا کون

سوچتے ہیں لوٹ جائیں پھر سے جنگل کی طرف
بستیوں میں رات دن رقص شرر دیکھے گا کون

ڈوب جانا پار ہونے سے بھی ہے بہتر مگر
کون فرحتؔ کی سنے گا ڈوب کر دیکھے گا کون

Rate it:
Views: 502
25 Jan, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL