یہ سوچتا ہوں میں تنہائیوں کی محفل میں

Poet: Dr.Zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistan

یہ سوچتا ہوں میں تنہائیوں کی محفل میں
دیا ہے آج تلک شاعری نے کیا مجھ کو
لہو کی بوندوں سے لکھتا ہوں گیت اور غزلیں
مگر یہ خوں مرے کچھ بھی نہ کام آیا ہے

مرے تو شعروں کی اتنی بھی نہ لگی قیمت
کہ جس سے پیٹ کے دوزخ کو میں بجھا لیتا
سماج سے مجھے عزت بھی نہ ملی ان سے
یہ گیت اور یہ غزلیں مرے لیے کیا ہیں

میں ساری باتوں سے سمجھوتہ کر بھی سکتا تھا
جو میرے شعروں سے آ جاتا انقلاب کوئی
مرے سماج کی رسمیں اگر بدل جاتیں
مرے وطن کا جو چہرہ کبھی سنور جاتا

یہ مشغلہ بھی تو رسوائی کا سبب ہے یہاں
منافقت ہے ، جہالت ہے جس طرف دیکھو
ہر ایک بات کو پیسے سے تولا جاتا ہے
تو ایسے میں بھلا شعروں کی قدر کون کرے

بتاؤں کس کو کہ شاعر ہوں شعر کہتا ہوں
مزاق اپنا بنانا نہیں گوارا مجھے
بس ایک آگ جو سینے میں جلتی رہتی ہے
اسے بجھانے کی خاطر میں شعر کہتا ہوں

یہ شاعری تو ہے دل کے سکون کی خاطر
“ وگرنہ شہر میں غالب کی آبرو کیا ہے “
ملا تھا زیست میں کیا شاعری سے غالب کو
ملے گا مجھ کو بھی کیا اس سے جانتا ہوں میں

یہ سوچتا ہوں میں تنہائیوں کی محفل میں
دیا ہے آج تلک شاعری نے کیا مجھ کو
لہو کی بوندوں سے لکھتا ہوں گیت اور غزلیں
مگر یہ خوں مرے کچھ بھی نہ کام آیا ہے

Rate it:
Views: 1351
02 Nov, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL