خسارے زندگی کا حاصل ہوں یہ ضروری تو نہیں
ہم بازی جیت کے ہارے ہوں یہ ضروری تو نہیں
جلی ہے تیری محفل جو گلہ نہ کر مجھ سے تو
وہ میری آہوں کے شرارے ہوں یہ ضروری تو نہیں
سنا ہے پار لگائے گا سفینہ میری چاہت کا
دریائے الفت کے کنارے ہوں یہ ضروری تو نہیں
عمر بھر کی ریاضتیں اک وفا کی نظر ہو ئیں
ہم تم قسمت کے مارے ہوں یہ ضروری تو نہیں
جدا ہو گیا مجھ سے وہ شخص جسے میرا ہونا تھا
عائش میں نے اشک بہائے ہوں یہ ضروری تو نہیں