یہ فرق پڑتا نہیں دھوپ ہو کہ بادل ہو

Poet: حسن ظہیر راجا By: حسن, Multan

یہ فرق پڑتا نہیں دھوپ ہو کہ بادل ہو
بس اتنا ہے کہ ترا ساتھ اب مسلسل ہو

ذرا سی دیر تھی، میں حد کراس کر جاتا
کسی نے اتنے میں مجھ سے کہا کہ پاگل ہو؟

مجھے تو ویسے میسر تھے اور بھی موضوع
غزل میں تجھ کو میں لایا کہ تُو مکمل ہو

شجر شجر سے ملے اور میں ملوں تم سے
ہمارے گرد اگر ہو بھی کچھ تو جنگل ہو

میں برف برف رویے سے تنگ آ گیا ہوں
بھلے جدائی ہو لیکن یہ مسئلہ حل ہو

اب ایسی رُت میں تو شاخیں شجر سے جھڑ جائیں
تُو چاہتا ہے کہ ایسے میں سایہ اور پھل ہو؟

Rate it:
Views: 493
04 Aug, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL