رتوں کے سفر میں یہ رہنا کیسا
کبھی جینا ایسا ‘ کبھی مرنا ویسا
جس کے لئے ہم بے کل ہوئے
ایک بھی اس نے نہ بھیجا سندیسہ
دن لوگوں میں گم‘ رات اپنے میں گم
جینے کا ہے یارو یہ قرینہ کیسا
سمندر پار جو پھر بیاہے گئے
بن گیا تھا معیار ان کا پیسہ
ادائیں یونہی سلگاتیں رہیں گی
باتوں نے بھرا کانوں میں سیسا