چہرے وہی ہیں پھر بھی دیکھو نام بدلتے رہتے ہیں
یہ لوگ جھوٹی دُنیا کےصبح شام بدلتے رہتے ہیں
ہم درد کے ماروں کا دن رات تماشہ ہوتا ہے
آغاز بدلتے رہتے ہیں انجام بدلتے رہتے ہیں
کچھ لوگ ہیں جن کی چَاہت میں ہر پَل دل تڑپتا ہے
وہ لوگ دل کی دنیا میں قیام بدلتے رہتے ہیں
ہم خون کے دِیے جلا جلا کر پوجا جن کو کرتے ہیں
وہ دل کے سارے جذبوں کے دام بدلتے رہتے ہیں
اِس بات کا رونا ہے کہ وہ چپ چاپ ہمیں چھوڑ گیا
دنیا میں تو لوگ ساجد سرِعام بدلتے رہتے ہیں