یہ لڑکی کون لڑکی ہے
جو میرے پاس ہی رہتی ہے
اور مجھ سے ہر دم کہتی ہے
چل اے ساجن بھاگ چلیں
ہاتھ میں ڈالیں ہاتھ چلیں
چاند کی نگری بسیرا ہو
جہاں کوئی نہ تیرا میرا ہو
ہم بھی کھل کر بات کریں
صبح سے بیٹھیں رات کریں
جب اتنی باتیں کرتی ہے
پھر خود ہی ڈرنے لگتی ہے
یہ لڑکی کون لڑکی ہے
جو کل شب کو بھی آئی تھی
اور آکر پریت جگائی تھی
پر اب کے میں نے بٹھلایا
اور بٹھلا کر پھر سمجھایا
کہ تیرا میرا پیار سہی
اور تجھ بن میں بیکار سہی
پر اتنا بھی تو سوچ ذرا
کہ تیرا میرا ملنا کیا
تیری سگائی ہوچکی ہے
تو پرائی ہو چکی ہے
تیرے سنگ اب کیسے جاؤں
دنیا کو کیا منہ دکھلاؤں
جب اتنی باتیں سنتی ہے
پھر رو رو آہیں بھرتی ہے
یہ لڑکی کون لڑکی ہے