نیند بھی مجھ سے روٹھ کر سو گئی
جس دن فقط میری شاعری کی ڈائری کھو گئی
ہو کے پریشان میں اسے ہی ڈھونڈ رہا تھا
کیونکہ میری زندگی کا سرمایہ کھو گیا تھا
رات ٨:٠٠ بجے میں اسے ڈھونڈنے میں مصروف تھا
دروازے پہ ہوئی آہٹ تو میرا وہ اک موصوف تھا
ہاں وہی تو تھا ہمدرد، دلبر، جانم میرا
اے کاش ہوتا وہی ہم قدم میرا
یہ دل سوچ رہا تھا
وہ کیوں آیا تھا؟
جب میں اس وقت اپنی زندگی کی تلاش میں اسے بھول بیٹھا ہوں
جس کے لئے میں ایک دن سے نہ گھڑی بھر کے لئے لیٹا ہوں
فرضی مسکراہٹ سے اسے خوش آمدید کہا
مگر فی الحال دل نے اسے بھی نا دید کہا
آکر اس نے اچانک سے مجھ سے میری مصروفیت کا پو چھا
ٹال مٹول کر کے اس سے میں نے مختصرن سا کہا
نہ جانے کیوں اس نے میرے ماضی کو کریدنا چاہا
مگر میں پھر بھی چپ چپ سا رہا
اچانک سے اس کی آنکھیں برس پڑیں
جب میرے ہاتھوں پہ اشکوں کی بوندیں پڑیں
میں بوکھلا سا اٹھا
آخر یہ کیا ہو گیا؟
کہیں میری وجہ سے اس کا دل تو نہ ٹوتا
کیوں آخر وہ مجھ سے ہے روٹھا؟
اسی نے فوراً سے معذرت چاہی
پھر سنا ڈالی سب کی سب سچائی
کیا مجھ پر ہے برسوں سے بنتی آئی
کیوں اس پر آج اتنی بن آئی
پھر اس نے اپنے جرم کا اعتراف کر ڈالا
اس نے میرے سرمایہ کو ہے سارا پڑھ ڈالا
میری ڈائری اس نے آنچل تلے دبائے رکھی تھی
میری بلکہ زمانے کی نظروں سے چھپائے رکھی تھی
اتفاق سے اس کے پاس چلی گئ تھی ڈائری
افسوس کہ اس نے میری پڑھ لی تھی شاعری
اک سوال وہ اچانک سے کرنے لگی
کیا کبھی تم نے کسی سے ہے محبت کی؟
میں نے فوراً سے نفی کی
اچا نک سے اس نے کہا
میں نے یک یہ جرم کر لیا ہے
سب کچھ تیرا سرمایہ پڑھ لیا ہے
مزید مضطرب ہو کر بے ساختہ سے اس نے کہا
یہ محبت نہیں تو کیا ہے شاکی؟
سب کا خیال کرتا ہے
خود کا جینا محال کرتا ہے