یہ کس نے میرا لہو جلا دیا چراغ میں
سحر میرے نصیب کی طرح سو گئی
چاند چھپ گیا بادل میں شب تاریک ہو گئی
رات چودھویں کی تھی اماوس کی ہو گئی
تیرے خیال کے پہلو سے اٹھ کر جائیں کہاں
عمر تو گویا یہاں ساری بسر ہو گئی
امید ہے کہ راحت ملے گی اذیت کے بعد
درد دل کی اب تو انتہا ہو گئی
مایوسیوں میں جینا بڑی بات ہے
ہر قدم پر زندگی تجھے ڈھونڈا جب کھو گئی